پنجاب میں بہترین نظم و نسق

صوبہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تین سال کے دورانیے میں بہترین نظم و نسق اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے بہت سے کام کئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمدخان بزدار نے حیران کن انداز میں پنجاب کے معاملات کواس طرح سدھارا کہ ناقدین کے منہ بند ہو گئے اور صوبے کے سیاسی و انتظامی امور پر ان کی گرفت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی گئی۔ انہوں نے تو فلاحی کاموں کا ایک تانتا سا باندھ دیا ہے۔ کچھ کام تو ایسے ہیں جو سابقہ حکومت اپنے دس سالہ دور میں بھی نہ کر سکی مگر عثمان بزدار نے اقتدار سنبھالتے ہی اس کی طرف توجہ دی۔ پنجاب حکومت نے تین برس میں ریکارڈ قانون سازی کی اور ہسپتالوں، یونیورسٹیوں، کالجوں، بیراجوں، سپیشل اکنامک زونز اور سڑکوں سمیت متعدد میگا منصوبوں پر کام کیا۔ یہ تمام منصوبے دکھاوے کے نہیں بلکہ حقیقی طور پر عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے ثابت ہورہے ہیں جن پر تیزی سے کام جاری ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت عوامی مسائل کے حل کیلئے جدید انداز میں موثر اقدامات کر رہی ہے ۔ خدمت کے سفر کے سامنے انتشار کی سیاست کی کوئی حیثیت نہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماو¿ں کے پاس کوئی ایجنڈ ا ہے نہ کوئی پروگرام۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر اراضی ریکارڈ سے متعلقہ خدمات عوام کو ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کیلئے صوبے میں موبائل اراضی سینٹرز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موبائل اراضی سینٹرز شروع کرنے کیلئے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس اقدام سے دور دراز علاقوں کے لوگوں کو ان کے گھروں کے قریب زمین سے متعلقہ خدمات ملیں گی اور درخواست گزار کیلئے اب گھر بیٹھے فرد کا اجراءاور انتقال اراضی ممکن ہو سکے گا۔موبائل اراضی سینٹرزسے خصوصی طور پر بزرگوں، بیمار افراد اور خواتین کو سہولت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں منفرد اصلاحات کے ذریعے عوام کو ان کا حق واپس کر رہے ہیں۔اراضی ریکارڈ سسٹم میں ریفارمز برسوں پرانے فرسودہ نظام کی باقیات کا حقیقی معنوں میں خاتمہ کریں گی۔ پہلے مرحلے میں 20 موبائل اراضی یونٹس خریدے گئے ہیں جن میں جدید آلات لگائے گئے ہیں اور موبائل اراضی یونٹس کو صوبے میں قائم دیگر اراضی سینٹرز سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے منسلک کیا گیا ہے۔درخواست گزار 042111222277 پر کال کرکے سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ ای گورننس کے اس اقدام سے پنجاب میں پٹوار کلچر کا حقیقی طور پر خاتمہ ہوگا۔ ماضی کی حکومتیں ذاتی مفاد کیلئے پٹوار کلچر کو فروغ دیتی رہیں۔محکمانہ اصلاحات سے کرپشن اور روایتی بوسیدہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ سابق حکمرانوں نے ریفارمز کے نام پر کھوکھلے دعوے اور جھوٹے وعدوں سے عوام کو دھوکہ دیا۔ زرعی شعبے میں چھوٹے کاشتکاروں کو ای کریڈٹ سکیم کے تحت قرضے دیئے جارہے ہیں۔زیادہ پیداوار اور کم لاگت فصل کیلئے نئے بیج کی دریافت پرکام جاری ہے۔صوبے میں موثر اقدامات کے ذریعے ٹڈی دل پر قابو پایاہے اوراس مقصد کیلئے سوا ارب روپے مختص کیے۔جلال پور اور گریٹر تھل کینال سسٹم کی تعمیر کے منصوبوں کا تاریخی آغازکیا۔ان منصوبوں سے تقریباً 8 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔ کوہ سلیمان میں پینے کے صاف پانی اور آبپاشی کیلئے 4 چھوٹے ڈیمز کی تعمیرکیلئے سٹڈی کرائی جارہی ہے۔خانکی بیراج، جناح بیراج، پنجند سمیت دیگر بیراجوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہوچکی ہے۔اپر جہلم کینال اورڈی جی خان کینال کی اپ گریڈیشن کا کام جاری ہے۔ان منصوبوں کی تکمیل سے آبپاشی کے نظام میں انقلاب آئے گا۔ اداروں کی کارکردگی اور اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دو سال قبل وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ بعض اداروں کے بورڈ آف گورنر وغیرہ کے اجلاس برسوں گزرنے کے باوجود منعقد ہی نہیں ہوتے تھے۔ کورونا کی وجہ سے نہ صرف ہیلتھ سیکٹر بلکہ ہماری صنعت و تجارت زیادہ متاثر ہوئی جس کیلئے نئے مالی سال میں 106 ارب روپے مختص کئے۔ اس میں 56 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف اور 50 ارب روپے کے براہ راست اخراجات شامل ہیں۔ پنجاب میں سمارٹ کارڈ کا اجراءاور اوورلوڈنگ کی روک تھام کا پروگرام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ جس میں پرانے طرز کی رجسٹریشن کاپی کی بجائے ایک سمارٹ کارڈ کے اجراءکا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں شناختی کارڈ کی طرح کا تمام ڈیٹا موجود ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں کمرشل گاڑیوں کو اوورلوڈنگ سے روکنے کےلئے مناسب اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کےلئے سرگودھا، چکوال، رحیم یارخان، جھنگ ، چنیوٹ ، مظفر گڑھ ، اٹک، منڈی بہاو¿الدین اور بہاولپور میں مستقل ویٹ سٹیشن قائم کئے جا رہے ہیں کیونکہ اوورلوڈنگ کی وجہ سے کئی دفعہ جان لیوا حادثات بھی جنم لیتے ہیں۔ یہ منصوبے صوبے میں گڈ گورننس اور فنانشل ڈسپلن کی بہترین مثال ہے۔ ان سے شہریوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا ہوں گی اور ان کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔ پنجاب میں زرعی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور کاشتکاروں کیلئے کھاد ، بیج ،کیڑے مار ادویات اور قرضوں کاحصول آسان بنایا گیا ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کی انتھک کاوشوں اور بے پناہ محنت کے باعث اب غریب عوام کی قسمت بدل کر ہی رہے گی۔